Рет қаралды 15,619
Ahmad Salman Latest Poetry Mushaira new kalam ahmad salman
احمد سلمان شاعری
شاخِ امکان پر، کوئی کانٹا اُگا، کوئی غنچہ کھلا، میں نے غزلیں کہیں
زعمِ عیسٰی گریزی میں جو بھی ہوا، میں نے ہونے دیا، میں نے غزلیں کہیں
لوگ چیخا کئے، وہ جو معبود ہے، بس اسی کی ثنا ، بس اسی کی ثنا
میری شہ رگ سے میرے خدا نے کہا، مجھ کو اپنی سنا، میں نے غزلیں کہیں
حبسِ بیجا میں تھی شہر کی جب ہوا، آپ جیتے رہے، آپ کا حوصلہ
میں اصولوں وغیرہ کا مارا ہوا، مجھ کو مرنا پڑا، میں نے غزلیں کہیں
کوئی دُکھ بھی نہ ہو، کوئی سُکھ بھی نہ ہو، اور تم بھی نہ ہو، اور مصرعہ کہیں
ایسا ممکن نہیں، ایسا ہوتا نہیں، لیکن ایسا ہوا، میں نے غزلیں کہیں
عشق دوہی ملے، میں نے دونوں کیے، اک حقیقی کیا، اک مجازی کیا
میں مسلمان بھی، اور سلمان بھی، میں نے کلمہ پڑھا، میں نے غزلیں کہیں
احمد سلیمان
جو دکھ رہا اسی کے اندر جو ان دکھا ہے وہ شاعری ہے
جو کہہ سکا تھا وہ کہہ چکا ہوں جو رہ گیا ہے وہ شاعری ہے
یہ شہر سارا تو روشنی میں کھلا پڑا ہے سو کیا لکھوں میں
وہ دور جنگل کی جھونپڑی میں جو اک دیا ہے وہ شاعری ہے
دلوں کے مابین گفتگو میں تمام باتیں اضافتیں ہیں
تمہاری باتوں کا ہر توقف جو بولتا ہے وہ شاعری ہے
تمام دریا جو ایک سمندر میں گر رہے ہیں تو کیا عجب ہے
وہ ایک دریا جو راستے میں ہی رہ گیا ہے وہ شاعری ہے
#ahmadsalman #ahmadsalmanpoetry