No video

Mufti Muhammad Taqi Usmani Sahab "Ittiba e Sunnat Kia Hay?"

  Рет қаралды 11,492

Darsequran Daily

Darsequran Daily

Күн бұрын

Mufti Muhammad Taqi Usmani Sahab
"Ittiba e Sunnat Kia Hay?"
مفتی محمد تقی عثمانی صاحب
’’اتباع سنت کیا ہے؟’’

Пікірлер: 9
@pulailkhan2897
@pulailkhan2897 9 ай бұрын
SubhanAllah jazakAllah khair for speaking on ITTIBA Rasool(saw)
@ilyasmalek4661
@ilyasmalek4661 2 жыл бұрын
جزاكم الله خىرا
@SuhelNajirAchhodi
@SuhelNajirAchhodi Жыл бұрын
Ma sha allah ❤
@irfanahmad1196
@irfanahmad1196 5 жыл бұрын
Masa Allah jajakallah Khair Allah amal ki tofique nasib karey ameen Allah aap ki Umar main barakat ata karey ameen
@shazeibkhan1839
@shazeibkhan1839 4 жыл бұрын
جزاك الله
@mrafiarain2647
@mrafiarain2647 2 жыл бұрын
آمین۔آمین۔آمین۔
@aamirhussain6109
@aamirhussain6109 6 ай бұрын
یہ بات مسلماتِ شریعت میں ہے کہ سنت واجب الاتباع صرف وہی اقوال و افعال رسول ہیں جو حضورﷺ نے رسول کی حیثیت سے کیے ہیں۔ شخصی حیثیت سے جو کچھ آپ نے فرمایا یا عملاً کیا ہے وہ واجب الاحترام تو ضرور ہے مگر واجب الاتباع نہیں ہے۔ شاہ ولی اللہ نے حجۃ اللہ البالغہ میں باب بیان اقسام علوم النبی صلی اللہ علیہ و سلم کے عنوان سے اس پر مختصر مگر بڑی جامع بحث کی ہے۔ صحیح مسلم میں امام مسلم نے ایک پورا باب ہی اس اصول کی وضاحت میں مرتب کیا ہے اور اس کا عنوان یہ رکھا ہے: باب وجوب امتثال ما قالہ شرعاً دون ما ذکر صلی اللہ علیہ و سلم من معاش الدنیا علیٰ سبیل الرای (یعنی باب اس بیان میں کہ واجب صرف ان ارشادات کی پیروی ہے جو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے شرعی حیثیت سے فرمائے ہیں نہ کہ ان باتوں کی جو دنیا کے معاملات میں آنحضور ﷺ نے اپنی رائے کے طور پر بیان فرمائی ہیں) اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت کا جو حکم دیا ہے وہ آپ کے کسی ذاتی استحقاق کی بنا پر نہیں ہے بلکہ اس بنا پر ہے کہ آپؐ کو اس نے اپنا رسول بنایا ہے۔ اس لحاظ سے باعتبار نظریہ تو آپ کی شخصی حیثیت اور پیغمبرانہ حیثیت میں یقیناً فرق ہے۔ لیکن عملاً چونکہ ایک ہی ذات میں شخصی حیثیت اور پیغمبرانہ حیثیت دونوں جمع ہیں اور ہم کو آپ کی اطاعت کا مطلق حکم دیا گیا ہے، اس لیے ہم بطور خود یہ فیصلہ کر لینے کے مجاز نہیں ہیں کہ ہم حضورؐ کی فلاں بات مانیں گے کیونکہ وہ بحیثیت رسولؐ آپ نے کی یا کہی ہے اور فلاں بات نہ مانیں گے کیونکہ وہ آپؐ کی شخصی حیثیت سے تعلق رکھتی ہے، یہ کام خود حضورؐ ہی کا تھا کہ شخصی نوعیت کے معاملات میں آپ نہ صرف لوگوں کو آزادی عطا فرماتے تھے بلکہ آزادی برتنے کی تربیت بھی دیتے تھے اور جو معاملات رسالت سے تعلق رکھتے تھے ان میں آپؐ بے چون و چرا اطاعت کراتے تھے۔ اس معاملہ میں ہم کو جو کچھ بھی آزادی حاصل ہے، وہ رسول پاکؐ کی دی ہوئی آزادی ہے جس کے اصول اور حدود حضورؐ نے خود بتا دیئے ہیں۔ یہ ہماری خود مختارانہ آزادی نہیں ہے۔ جو امور براہ راست دین اور شریعت سے تعلق رکھتے ہیں ان میں تو حضورؐ کے ارشادات کی اطاعت اور آپ کے عمل کی پیروی طابق الفعل بالفعل کرنی ضروری ہے۔ مثلاً نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور طہارت وغیرہ مسائل۔ ان میں سے جو کچھ آپؐ نے حکم دیا ہے اور جس طرح خود عمل کر کے بتایا ہے اس کی ٹھیک ٹھیک پیروی کرنی لازم ہے۔ جو معاملات بظاہر بالکل شخصی معاملات ہیں، مثلاً ایک انسان کا کھانا، پینا، کپڑے پہننا، نکاح کرنا، بیوی بچوں کے ساتھ رہنا، گھر کا کام کرنا، غسل اور طہارت اور رفع حاجت وغیرہ۔ وہ بھی نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی ذات میں خالص نجی نوعیت کے معاملات نہیں ہیں بلکہ انہی میں شرعی حدود اور طریقوں اور آداب کی تعلیم بھی ساتھ ساتھ شامل ہے۔ مثلاً حضورؐ کے کھانے پینے کے معاملہ کو لیجیے۔ اس کا ایک پہلو تو یہ تھا کہ آپؐ وہی کھانے کھاتے تھے جیسے آپؐ کے عہد میں اہل عرب کے گھروں میں پکتے تھے اور ان کے انتخاب میں بھی آپؐ کے اپنے ذوق کا دخل تھا۔ دوسرا پہلو یہ تھا کہ اسی کھانے اور پہننے میں آپؐ اپنے عمل اور قول سے شریعت کے حدود اور اسلامی آداب کی تعلیم دیتے تھے۔ اب یہ بات خود حضورؐ ہی کے سکھائے ہوئے اصول شریعت سے ہم کو معلوم ہوتی ہے کہ ان میں سے پہلی چیز آپؐ کی شخصی حیثیت سے تعلق رکھتی تھی اور دوسری چیز حیثیت نبویہ ہے۔ اس لیے کہ شریعت نے، جس کی تعلیم کے لیے آپؐ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مامور کیے گئے تھے، انسانی زندگی کے اس معاملہ کو اپنے دائرۂ عمل میں نہیں لیا ہے کہ لوگ اپنے کھانے کس طرح پکائیں۔ البتہ اس نے یہ چیز اپنے دائرۂ عمل میں لی ہے کہ کھانے کے معاملہ میں حرام اور حلال اور جائز اور ناجائز کے حدود متعین کرے اور لوگوں کو ان آداب کی تعلیم دے جو اہل ایمان کے اخلاق و تہذیب سے مناسبت رکھتے ہیں۔ اگر کوئی شخص نیک نیتی کے ساتھ حضورؐ کا اتباع کرنا چاہے اور اسی غرض سے آپؐ کی سنت کا مطالعہ کرے تو اس کے لیے یہ معلوم کرنا کچھ بھی مشکل نہیں کہ کن امور میں آپ کا اتباع طابق الفعل بالفعل ہونا چاہیے اور کن امور میں آپ کے ارشادات اور اعمال سے اصول اخذ کر کے قوانین وضع کرنے چاہئیں اور کن امور میں آپ کی سنت سے اخلاق و حکمت اور خیر و صلاح کے عام اصول مستنبط کرنے چاہئیں۔
@dawahbyumar7748
@dawahbyumar7748 4 жыл бұрын
#TUM ISLAM SE DARTE KYU HO #DAWAH VIDEO LINK👇 kzfaq.info/get/bejne/oriJYNulrZvYdYk.html
拉了好大一坨#斗罗大陆#唐三小舞#小丑
00:11
超凡蜘蛛
Рет қаралды 5 МЛН
Cute kitty gadgets 💛
00:24
TheSoul Music Family
Рет қаралды 10 МЛН
Mufti Taqi Usmani Sahib D.B Bayan about "اتباع سنت"
46:46
Mufti Taqi Usmani Aggressive Press Conference | GNN
10:42
Itaat e Rasool or Aaj Kay Musalman | Mufti Akmal | #AlFurqanNetworkofMuftiAkmal
21:25
AlFurqan Network of Mufti Akmal
Рет қаралды 27 М.
itteba e sunnat
12:22
Peer Zulfiqar Naqshbandi1
Рет қаралды 24 М.
UMEED SIR ALLAH SA RAKHO | MUFTI TAQI USMANI | BAYAN |2020
1:01:35
Islamicinfocenter
Рет қаралды 63 М.
拉了好大一坨#斗罗大陆#唐三小舞#小丑
00:11
超凡蜘蛛
Рет қаралды 5 МЛН