اگر آپ جناب کے ذاتی میلان یا چاہت کے بقول "سکینتہ علیہ" سے مراد حضرت ابوبکر ہیں جن پر سکینہ نازل ہوئی!! جس کی دلیل آپ نے یہ دی کہ غار ثور میں حضرت ابوبکر کو خطرہ، خوف، غم محسوس ہوا تھا. لہذا اس سے آپ نے یہ دلیل پکڑی کہ سکینہ حضرت ابوبکر پر نازل ہونی چائیے!! تو پھر اس بات کا جواب دیں کہ "فانزل اللہ سکینتہ علی رسولہ و علی المؤمنین" (فتح 26) میں یہی سکینہ رسول ص اور مومنین پر نازل ہوئی. اس وقت رسول ص کو کون سا خوف یا کون سا غم پیش آیا تھا کہ اللہ نے رسول ص پر سکینہ نازل کی؟ بلکہ یہاں تو رسول ص کو پہلے سے خوشخبری مل چکی ہے کہ فتح مکہ ہو گا. اس پر آپ کا کیا جواب ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ جان بوجھ کر بات کو چھپا رہے ہیں اور اپنے مسلک کو ثابت کرنے کے لیے اپنا قلبی میلان ثابت کر رہے ہیں. کیا قرآن کی تفسیر آپ کی قلبی میلان یا دلی خواہشات کے مطابق ہو گی یا پھر اس کے مطابق جو قرآن میں ثیاق و ثباق سے ثابت ہے؟
@lightcare37873 жыл бұрын
To Bhai Siaaq O Sabbat se ne Baat saabit ho chuki hai or ye Ayat Boht Wazih Hai surah Toba Ayat 40 main KE HAZRAT Abu Bakr RA khof main the
@ukiummatkiislah45823 жыл бұрын
Bhai jis waqt hazrat abhu bakar Siddiqe r.a ko khauf tari hua tabhi ye ayat nazil huye to baat wazeh ho gaye ke yaha sukunat hazrat Siddiqe akbar r.a ke liye h