Рет қаралды 33,252
Urdu Poetry Classic - Hum Agar Arz Karen Ge To Shikayat Ho Gi
Urdu Poetry of Wazir Ali Saba Lakhnawi
Urdu Ghazal: Hum Agar Arz Karen Ge To Shikayat Ho Gi
Poetry Recitation: Raheel Farooq
_____
LEHJA - A CLASSIC URDU POETRY CHANNEL
Lehja (لہجہ) is an Urdu literary (adabi) channel on KZfaq. We produce recitations (voice over) of the masterpieces of Urdu poetry. Shayari of Asatiza (the greatest poets of Urdu) narrated by Raheel Farooq with classical melodies in the background is an experience people of taste can relish nowhere else. SUBSCRIBE NOW! / recitation
LEHJA PODCAST
Listen to Lehja on all major podcast and music streaming platforms including iTunes, Spotify, Deezer, Amazon Music/Audible, Stitcher, iHeartRadio, JioSaavn & Gaana.com.
anchor.fm/urdu...
LEHJA STORE
Love the classics? Buy the classics!
T-shirts, mugs, tote bags, phone cases and more with Urdu art.
teespring.com/...
FOLLOW US
Facebook: / urdurecitation
Twitter: / urdurecitation
Instagram: / urdurecitation
Reddit: / urdurecitation
Tumblr: poetryrecordin...
SUPPORT US
Patronize: / urdu
_____
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی
وزیر علی صباؔ لکھنوی کا یہ مصرع ضرب المثل کا درجہ اختیار کر چکا ہے۔ لہجہ نہایت فخر کے ساتھ صباؔ کی اس غزل کے دیگر اشعار بھی پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔
لہجہ یوٹیوب کا معیاری ترین ادبی چینل شمار ہوتا ہے جس پر اردو شعر و ادب کے کلاسیک شاہکار راحیلؔ فاروق کی آواز میں پیش کیے جاتے ہیں۔ ہم اپنے تمام سامعین اور قدر دانوں کے شکر گزار ہیں جنھوں نے اس کاوش کی حوصلہ افزائی کر کے ہمیں اردو ادب کے لیے اپنی خدمات جاری رکھنے کی ہمت بخشی۔
آپ ہی اپنے ذرا جور و ستم کو دیکھیں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی
(پہلا مصرع عام طور پر یوں پڑھا جاتا ہے:
آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں
تاہم صباؔ کے تمام کے جتنے نسخے ہمیں میسر آئے ان میں اس کی وہی صورت دستیاب ہوئی جو ہم نے درج کی ہے۔)
وزیر علی صباؔ لکھنوی کی اردو شاعری
آپ ہی اپنے ذرا جور و ستم کو دیکھیں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی
اردو غزل: نالے کرنے کی جو بندے کو اجازت ہو گی
آواز و پیشکش: راحیلؔ فاروق
غزل:
نالے کرنے کی جو بندے کو اجازت ہو گی
حشر ہو جائے گا اے جان قیامت ہو گی
حال انجام کا آغاز میں معلوم نہ تھا
کیا سمجھتے تھے محبت میں مصیبت ہو گی
مجھ سے باتیں نہ تعلی کی کیا کر واعظ
قامتِ یار سے بڑھ کر نہ قیامت ہو گی
فخر انساں نہ کرے جسم کی تیاری پر
ایک دن خاک یہ مٹی کی عمارت ہو گی
ہے شبِ وصل میں گھڑیال کا بجنا سر چوٹ
صبح ہو جائے گی تو کیا مری نوبت ہو گی
قامتِ یار کے عاشق جو اٹھیں گے پسِ مرگ
حشر میں حشر قیامت میں قیامت ہو گی
لاش کو دفن تو کر دو جو کیا ہے مجھے قتل
دیکھ لے گا کوئی مفسد تو قباحت ہو گی
آپ ہی اپنے ذرا جور و ستم کو دیکھیں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی
بغلِ گور میں بےتابئ دل کے ہاتھوں
مر گئے پر بھی ہمیں خاک نہ راحت ہو گی
سخت جانی کے سبب شرم سے میں کٹتا ہوں
ہاتھ دکھ جائیں گے قاتل کو اذیت ہو گی
نہ ملا خاک میں اے چرخ دلِ سوزاں کو
ذروں میں گرمئ خورشید قیامت ہو گی
چاہیے عشقِ حقیقی نہ بتوں کو دل دے
اے صباؔ دیکھ امانت میں خیانت ہو گی
#UrduPoetry #UrduShayari #UrduGhazal #WazirAliSaba #WazirAliSabaLakhnawi #WazirPoetry