It's good to have an opinion as a host but bad to show it with your attitude. The host didn't do a good job being neutral when arguments were cutting his opinions.
@modkashif10022 күн бұрын
Alaah k marfat kisi ki baaton sy nhi Quran sy milti hai
@modkashif10022 күн бұрын
kash aap koi daleel bhi dety
@sultanbahoobook1242Ай бұрын
Kya ap plz reference k liye books mention kar sakte hain
@affanahmedkhan7362Ай бұрын
❤❤ jazakallah ❤
@Kashmirikashmiri-rk7nx2 ай бұрын
حرف حرف سچے موتی ۔ بے شک پاکستان میں پاکستانیوں میں بہت ٹیلنٹ ہے بس نکھارنے والے مل جائیں ۔ سلامت رہیں بےشک پاکستانی سب سے اچھی قوم ہے صیم بٹ
@haqirfan13822 ай бұрын
Aisa sochna deeni Amal hai
@haqirfan13822 ай бұрын
Assalamualaikum 2: 51 to 3:15 Aisa mumkin hai۔
@FAHADALI-ze8gr2 ай бұрын
can I get dr. Maryam contact no. I need answers of some questions about Islam iphone.
@paladinent12 ай бұрын
Assalamualaikum ek behtar Microphone istimaal karain awaz ki quality bohat kharab hai
@bilalsafi94992 ай бұрын
یہ دعوٰی کہ غامدی صاحب نے صرف متمول طبقہ کو متاثر کیا ہے ایک بے بنیاد دعوی ہے اور صرف تعصب پر مبنی ایک تاثر ہے. وہ جدید تعلیم یافتہ طبقہ کو مخاطب اور متاثر کررہے ہیں. ان صاحب جیسے جدید مولوی جدید تعلیم یافتہ طبقہ کو الحاد کی طرف دھکیل رہے ہیں اور غامدی صاحب ان جوانوں کو الحاد اور لا دینیت کی طرف جانے سے روک رہے ہیں. یہ ایک دوسرا بے بنیاد دعوی یہ ہے کہ غامدی صاحب دین کی دعوت کا کام نھیں کررہے ہیں. غامدی صاحب کا تو سارا کام دین کی صحیح فھم کی ترویج اور ابلاغ ہے. یہ صاحب شاید تصوف پر غامدی صاحب کی تنقید کی وجہ سے خار کھائے ہوئے ہیں اور الحاد کے خلاف ان کو اپنی بھت بڑی کنٹریبیوشن سے discredit کررہے ہیں..
@usamazulfiqarabbasi71072 ай бұрын
بالکل درست بات۔ غامدی نظر و فکر سے محروم ہے۔
@sanakust3 ай бұрын
"ناقابل تسخیر افغانوں کا افسانہ" تاریخ میں ناقابل تسخیر افغانوں جیسا کوئی وجود موجود نہیں تھا۔ سائرس دی گریٹ سے شروع ہوں تو مغلوں تک جاری حملہ آوروں کی اس عظیم پریڈ کے ذریعے افغانوں/پختونوں/پشتونوں نے یا تو عاجزی سے سر تسلیم خم کیا یا باہر والوں کے ہاتھوں پٹائی کھاٸی۔ افغانوں/پختونوں/پشتونوں نے ہر حملہ آور کے سامنے سرتسلیم خم کیا۔ تاریخ میں کبھی کسی کے لیے مزاحمت نہیں ہوئی۔ لڑائی میں پختون/پشتون کی ہمت کی صرف وہ کہانیاں ہی ہیں جنہیں وہ سینا گزٹ کہتے ہیں - وہ کہانیاں جو زبانی بیان کی جاتی ہیں۔ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایک تاریخ کے طور پر ان کہانیوں کی کیا اوقات ہے۔ پہلی بار افغان جنگ میں برطانوی افواج کے خلاف افغانوں نے حملہ آور کا مقابلہ کیا۔ اپنی ذلت آمیز شکست پر اپنی بے چینی کو چھپانے کے لیے، انگریزوں نے ناقابل تسخیر افغان کا افسانہ ایجاد کیا، جس سے اس یقین کو تقویت ملی جو سب سے پہلے ابوالقاسم فرشتہ نے پیدا کیا۔ اس وقت سے لے کر اب تک ہر مورخ ہونے کا بہانہ کرنے والے احمق ادیب نے افغانستان کو سلطنتوں کا قبرستان کہا ہے۔ اگر یہ سچ تھا، اگر افغان واقعی کبھی کسی بیرونی کو شکست دینے کے قابل ہوتے، تو Achaemenians، Greeks، Scythians، Parthians، Kushans، Sassanians، ترکوں، منگولوں، مغلوں اور دیگر کو سلطنتوں کے اس افسانوی قبرستان میں شکست دے دی جاتی۔ وہ بھارت تو ناں پہنچ پاتے. ان تمام بیرونی حملہ آوروں نے نہ صرف ہندوستان میں حکومت بنائی بلکہ انہوں نے افغانستان کو بھی اپنے قبضے میں رکھا۔ ایک اور عام غلط خیال یہ ہے کہ غزنویوں، غوریوں اور سلاطین کے بادشاہ سب پختون تھے۔ یہ ہمارے لیے اب تک کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔ وہ پختون نہیں تھے۔ وہ سب ترک تھے۔ اس احمقانہ غلط فہمی کا موجد ابوالقاسم فرشتہ ہے جس نے اپنی تاریخ فرشتہ 17ویں صدی کے درمیانی سالوں میں مغلیہ دور حکومت میں لکھی۔ اس نے بار بار ترکوں کو افغان کہا اور غلطی سے کہا۔ ایک بار ایسا ہوا تو ہر جاہل یہ ماننے لگا کہ وہ تمام نام نہاد فاتح درحقیقت افغان تھے۔ ~ سلمان رشید، افغانستان کے ذریعے غیر ملکی حملہ آور
@sanakust3 ай бұрын
کابل دہلی سلطنت کا حصہ تھا...... اور ہندوستان پر مسلمان مغلوں نے حکومت کی، جو ازبک ترکمانستانی نسل کے تھے، پشتون نہیں تھے۔ غوری، غزنوی، تغلق جنہوں نے پہلے افغانستان پر حکومت کی تھی وہ بھی ترک تھے نہ کہ پشتون یا تاجک۔ اگر افغانستان نے سوویت یونین اور امریکیوں کو شکست دی ہے، بغیر اپنے علاقے کا کوٸی حصہ کوٸے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان نے ان کی پشت پناہی کی تھی اور انکے مہاجرین کو پناہ دی۔ اور انکی اس جنگ میں سپلائی لائنوں کی حفاظت کی۔ اپنے طور پر، وہ کبھی بھی یہ جنگ نہیں جیت سکتے تھے. کیا افغانی سوویت اور امریکیوں سے لڑ سکتے تھے اگر پاکستان نے انکی آبادی کا تحفظ نہ کیا ہوتا یا انہیں بیس ایریا اور سپلائی لائن نہ دی ہوتی؟
@daanishtv3 ай бұрын
سراج منیر کا ایک دلگداز تذکرہ daanish.pk/51111/
@Nisha-iw1vw3 ай бұрын
Insightful
@FarooqBhatti.3 ай бұрын
احمد جاوید صاحب اور شاہد اعوان صاحب کا بہت بہت شکریہ ۔۔۔ یاد رفتگان کی ایسی بازگشت کہ مناظر ابھرنے لگیں، کیا ہی نعمت ہے۔ ❤
@dervaishali60513 ай бұрын
When comparing him with Shams ur Rehman Farooqi, I think a better term for Siraj's (metaphysically embedded) perspective as a critic would be "principial criticism"
@dervaishali60513 ай бұрын
It will be useful to do a similar video or two on Jamal Panipati, too, since you have touched upon "Traditionalism" (Riwayat) and its influence on people like Hassan Askari and others, including Saleem Ahmed. Just a suggestion. Hope you will give it a consideration.
@pir78663 ай бұрын
اللہ تعالیٰ ہماری اور ہمارے آنے والے نسلوں کی غامدی کے باطل نظریات سے حفاظت فرمائے آمین
@FarooqBhatti.3 ай бұрын
ہم نے ان کو جہاں بھی سنا، سنتے ہی رہ گئے۔ وہ دائیں بازو کے اتنا قریب تھے کہ اسلامی جمعیت طلبہ و طالبات کے پروگرامات میں بطور مربی نظر آیا کرتے تھے۔ نفیس اور شستہ اردو ہم لہوریوں نے ان سے سیکھی جتنی سیکھ سکے۔ شعر کی داد دینا بھی ان پر ختم تھا، "واہ، واہ کیا اچھا ہے" اس انداز میں کہتے کہ محفل پرجوش ہو جاتی۔ ان کی اچانک موت کا بہت دکھ ہے، آواری کے کسی کمرے چپکے سے فوت ہو گئے۔ ہم مولانا متین ہاشمی کو الگ جانتے تھے اور سراج بھائی کو الگ ۔۔۔ بہت دیر بعد پتہ چلا کہ دونوں باپ بیٹا ہیں۔ اللہ دونون سے راضی ہو
@FarooqBhatti.3 ай бұрын
You made my day sir Shahid Awan 💝😇💝
@daanishtv3 ай бұрын
welcome
@ubm1231233 ай бұрын
ماشا اللہ کیسے عظیم بھائی تھے! علم کا مینار تھے حافظے کا بہتا دریا تھے گفت گو کے بادشاہ تھے تنقید اور جرات کے شہ سوار تھے سراج منیر صاحب سلیم منصور خالد
@syedhanifrasool3 ай бұрын
Very engaging and thought-provoking insight into Siraj Munir's life and works.
@usamazulfiqarabbasi71073 ай бұрын
لاجواب
@usamazulfiqarabbasi71073 ай бұрын
مسلمان اگر قوم پرست اور سیکولر ہو جائیں تو مغرب کو مسلمانوں سے کوئی مسئلہ نہیں رہے گا۔ جدت پسندوں کی تردید بہت ضروری۔ آپ نے بالکل درست فرمایا کی غامدی فکر کلی طور پر بیرونی فکر ہے۔ یہ فکر قرآن پر غور کے نتیجہ پر پیدا نہیں ہوئی ۔
@naziaajmal89603 ай бұрын
SubhanAllah jazakAllah khair
@abhinandansharma4004 ай бұрын
But how did he die?
@daanishtv4 ай бұрын
Due to covid
@user-ls6ey6ms7g4 ай бұрын
May he rest in peace. I was a friend of Ejaz from his graduate student days in Washington, DC. Ejaz also came to teach at Franklin College Switzerland in Lugano, Switzerland when I was on the faculty there. Ejaz was a uniquely charismatic communicator who always made an impression on those around him. He will be missed and remembered by many. A huge loss for all who knew and loved him.
@dr.yasirhussainsattialkhairy5 ай бұрын
اشرف المشروبات سبھی جانتے ہیں کہ کچھ پئیے بغیر زندگی ممکن نہیں ۔ عام مشروب پانی ہے مگرفی زمانہ کوئی چیز چائے کی مثل اور ثانی نہیں ۔ چائے کو تمام ڈرنکس پہ ڈھیروں فضیلتیں حاصل ہیں ۔ یہ سیاسی،مذہبی اور سماجی تقریبات کی شان اور جزوِ لا ینفک ہے ۔ سرکاری اداروں میں تو جیسے ایس او پیز کاحصہ ہے کہ احباب اپنے فرائض کی انجام دہی کریں یا نہ کریں ، چائے کے ناغے کا تصور بھی نہیں ۔ کسی مہمان یا آفیسر کی آمد کی صورت میں چائے کا آ نابھی ناگزیر ہو جاتا ہے ۔ نہیں تو مہمان کی عزت افزائی اورآفیسر کے پروٹوکول پر حروف آنے کے اندیشے جنم لے سکتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ چائے کی بابت یاروں کا عقیدہ غالب کے آموں کی مثل ہے کہ چائے ہو، میٹھی ہو اور ڈھیر ساری ہو ۔ چائے کے ادوار میں تو ایسے ذیا بیطسی دوست بھی روبہ صحت نظر آتے ہیں جو اقاتِ کار میں شوگر اور امراضِ جگر ومعدہ کا شکار ہوتے ہیں ۔ جبکہ حکماء انہیں باور کرا چکے ہوتے ہیں کہ چائے کی پتی سے بندے کا جگر تک کٹ سکتا ہے ۔ بعض دوست تو چائے کے ایسے رسیا ہوتے ہیں جیسے چائے کا چمچہ منہ میں لئے پیدا ہوئے ہوں ۔ ایسے حضرات عُسرت میں بھی چائے کی کثرت کی حسرت سے مالا مال ہوتے ہیں ۔ برسبیل تذکرہ عرض ہے کہ سو سال قبل چائے ہماری خوراک کا حصہ ہرگز نہ تھی اور صرف اطِبّاء کے ہاں بطور درد کُش( پین کلر) دوا دستیاب ہوتی تھی ۔ شائد اسی لئے انگریزی میں چائے پینے کے عمل میں ،، ڈرنک ٹی ،، کی بجائے ٹیک ٹی استعمال ہوتا ہے ۔ اگر یہ پرانے دور میں اسی شان و شوکت سے پائی جاتی تو شعرو ادب کی دنیا میں ہ میں انگور کی بیٹی کے ساتھ ساتھ لپٹن و سپریم کے قصیدے بھی ملتے ۔ ساغرو مینا کے ہمراہ کیتلی و کپ کے اذکار چلتے اور اکثر بسیار نوش شعراء شوگر اور پیلیا کے باعث مرتے ۔ جہاں مئے خانوں کا ذکرِخیر ہوتا تو ساتھ ہی ٹی ہاءوسز اور چائے کے کھوکھوں کے گن بھی گائے جاتے مگرہم دیکھتے ہیں کہ آج ٹی ہاءوسز ، مئے خانوں کی جگہ لے چکے ہیں ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ مئے نوشی، مدہوشی کا موجب بنتی تھی جبکہ چائے سستی اور خمار کو بھگا کرکم خوابی کا باعث ہے ۔ میر کے دور میں چائے ہوتی توفرحت ِ طبع کےلئے کہہ اٹھتے، چائے کو چاہیئے دو منٹ اثر ہونے تک ، ۔ اب معلوم ہواکہ ساغر صدیقی اپنی تخلیقات چائے کی ایک پیالی کے عوض کیوں قربان کر دیتے تھے ۔ اس لئے کہ وہ شعرو سخن کے ساتھ ساتھ بلا کے چائے شناس بھی تھے ۔ چائے اگر کلاسیکل دور میں عام ہوتی تو شعراء کرام اپنے دور کے مفتیا ن اور زاہدانِ تنگ نظر کے عتاب کا شکار ہونے سے بھی محفوظ رہتے کیونکہ چائے انہیں خود مرغوب ہوتی ۔ مگر غالب اپنی سچ گوئی اور اعترافی اسلوب میں تب بھی مانتے، چائے نے غالب نکما کر دیا ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے لیکن اب ماننا ہوگا کہ آج زندگی چائے کے بغیر ادھوری اور بے کیف ہے ۔ اب یہ بات طے ہے کہ چائے اظہارِ محبت اور چاہت کا موءثر ترین ذریعہ ہے ۔ ہیر رانجھا اگر دور حاضر میں ہوتے تو ہیر چوری کے ہمراہ چائے کا تھرمس لئے رانجھے سے ملنے جاتی ۔ ناراضگیاں اور گلے شکوے ایک کپ چائے سے دور ہو سکتے ہیں اور دوست چائے کے ساتھ ساتھ غصہ بھی پی سکتے ہیں ۔ بقول شاعر میرے پاس سے گزر کر مجھے چائے تک نہ پوچھی ۔ ۔ میں یہ کیسے مان جاءوں کہ وہ دور جا کے روئے اگر آپ چائے کے پینے پلانے کے گُر سے واقف ہیں تو بلا شبہ کامیاب انسان ہیں کیونکہ یہ حل المشکلات اور قاضی ا لحاجات بھی ثابت ہو تی ہے ۔ پی جانے والی چائے سے ہٹ کر چائے پانی کی مال افزاء اصطلاح تو سونے پہ سہاگہ کی تاثیر رکھتی ہے جس سے کام نہ نکلنے کی شرح کم ہوجاتی ہے ۔ رشتوں کے دیکھنے دکھانے کے عمل میں بھی چائے کا ہی کلیدی کردار کار فرما ہوتا ہے ۔ کسی کی ممی کسی کو چائے پہ بلاتی ہے تو کبھی کسی کے ممی پاپا چائے پہ بلائے جاتے ہےں ۔ علاوہ ازیں پھنسنے پھنسانے کی رومانوی سرگرمیاں بھی چائے کی مرہونِ منت ہیں ۔ رت جَگوں کےلئے تو ڈھیروں مفید ہے ۔ پڑھاکو سٹوڈنٹس رات کو نیند کے غلبوں سے بچنے کےلئے چائے کا ہی سہارا لیتے ہیں ۔ کچھ کی رائے میں چائے اس عدیم ا لفرصتی کے دور میں مل بیٹھنے اور پلٹ جھپٹ کر لہو گرم رکھنے کا بہانہ ہے ۔ بعض اسے اعصاب کا چابک کہتے ہیں جبکہ اہلِ دل کا عقیدہ ہے کہ چائے تو بس چائے ہی ہے بلکہ ان کا کہنا ہے کہ اس چاء کو ڈالو ،چاہ میں جس چاء میں چاہ نہیں ۔ گویا ان حالات میں سٹارم اِن دی ٹی کپ کا محاورہ جوڑنا غلط نہ ہوگا ۔ کہنے کو تو دور حاضر کا اہم ایشو پانی ہے جس کی بنیاد پر اقوام عالم میں جنگیں متوقع ہیں مگر چائے کی اہمیت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں چائے کے پینے پلانے پہ بھی جھگڑے ہوں ۔ اس کی طلب ، رسد ،دستیابی اور تجارت کی بابت مقابلے ہوں ۔ اور ماضی کی کولڈ وارکی مانند چائے کے ا ایشوز پہ کڑک ،، وارم وار ز،، کی اصطلاح راءج ہوجائے اور ،، storm in a tea cup کی عملی تعبیربھی دیکھی جائے ۔ دیکھیں تو دنیا کے سب سے بڑے دو جنون ،سمارٹ فون اور چائے ہیں ۔ تاہم چائے کے کچھ المیے بھی ہیں جن میں خوش ذائقہ بسکٹوں کا چائے کی پیالی میں مفاجاتی انہدام اور کسی نا شناور مکھی کی ناکام تیراکی وغیرہ شامل ہیں ۔ اگر چائے نوشوں کو چائے کے مضر اثرات اور گرم مزاجی کا بتایا جائے تو فرماتے ہیں کہ چائے کے ہمراہ دیگر لوازمات یعنی بسکٹ وغیرہ کے تکلفات سے چائے معتدل ہو جاتی ہے ۔ ان کا ماننا ہے کہ دنیا کی عظیم نعمتوں میں چائے سرِفہرست ہے اور اس کے دانے دانے پہ پینے والے کا نام تک لکھا ہوا ہے ۔ بعض تو اس حوالے سے اندھی عقیدت رکھتے ہیں ،بقول شاعر ہم فقیروں کی طبیعت بھی غنی ہوتی ہے بیٹھ جاتے ہیں جہاں چائے بنی ہوتی ہے تمنا ہے کہ چائے جنت میں بھی میسر ہو مگر تا حال یہ مژدہ کسی عالم نے سنایا نہیں ، پرہم نے بڑوں سے سنا ہے کہ جنت میں جس چیز کی خواہش ہو گی اس کا ذائقہ نصیب ہو گا ۔ گویا وہانں دودھ اور شہد کے ساتھ ساتھ چائے کی نہروں کی بھی حسب ِ خواہش فراوانی ہوگی اور وہ بھی حوروں کی میز بانی میں ۔ تو اب تسلیم کرنا ہی ہو گا کہ انسان اگر اشرف ا لمخلو قات ہے تو چائے اشرف ا لمشروبات ہے ۔ امجد محمود چشتی
@user-fo8cd2on1z5 ай бұрын
اللہ اکبرج
@moammarqaddafi48585 ай бұрын
احمد جاوید صاحب کی گفتگو کا اپنا رنگ ہے!
@qasimsadeed91495 ай бұрын
یعنی از خشتِ حرم تعمیر دیر
@dr.yasirhussainsattialkhairy5 ай бұрын
خانقاہ نقشبندیہ مجددیہ بگہھار شریف کہوٹہ کے مشائخ پر خانقاہ کے سجادہ نشین ڈاکٹر ساجد الرحمن صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی خوبصورت کتاب جو سالکین طریقت کے لیے انمول موتی کی حیثیت رکھتی ہے
@user-xg5mi8ug2q6 ай бұрын
اس معیار کے فرد فوج میں جنرل کے عہدے تک کیوں نہیں پہنچ پایا.... ؟؟؟؟؟؟
@Onionfumes20246 ай бұрын
بریگیڈیئر عاصم بخشی پاک فوج کے سب سے ذہین اور خوبصورت انسان ہیں... اللہ رب العزت ان کو مزید ترقی دے.. میری بڑی خواہش ہے ان سے ملاقات کی.. میں اس وقت دبدھا پڑھ رہا ہوں.. بہت دلچسپ اور اعلیٰ کتاب ہے..
@jahandadmanzarulqadri6 ай бұрын
کمال شاعر کی شاعری پر نہایت باکمال گفتگو۔ ہر دو احباب کے لیے ڈھیروں دعائیں۔ یہ مکمل ویڈیو ایک سند ہے آزر کی شاعری پر۔
@FaridUlIslam-co2ys6 ай бұрын
Men like Salim Ahmad and Hasan Askari are forgotten in pakistan because from last forty years pakistan is in a strong grip of bhangrhy jugatain and chawalain!
@loofatar56206 ай бұрын
Amazing topic this is, and I am excited for the discoveries and knowledge we would learn from it. Dr Waqar Raza should also link his work with evolution, modern artificial intelligence and neuroscience of intelligence.....
@phulalian6 ай бұрын
بہت نادر گفتگو
@akhlaqunizami83566 ай бұрын
بڑی علمی گفتگو کی ہے ،احمد جاوید صاحب ـ اللہ حضرت کی عمر میں ،علم میں برکت عطا فرمائے ـ
@emelpublications-16956 ай бұрын
واہ😂😂😂
@FaridUlIslam-co2ys6 ай бұрын
Ifrekhar Arif perhaps the last episode of Urdu literature poetry and polity! However I wish to stand wrong! Because if Urdu is a river it will further nourish and raise people like him and Ahmad jawaid!
@ustad-e-Mohtaraam6 ай бұрын
Ustad mohtarm ❤❤
@sadaedost6 ай бұрын
Thank you. Please more meat into it. This is a very subject and a casual extempore talk is not only insufficient but rather harmful. Plz research the subject. I can suggest Alain de Botton book Status Anxiety and the Sorrows and Pleasure of Work.
@RayyanAliKhan16 ай бұрын
These two contemporaries (Dr israr Ahmed & Ahmed Javaid) exercise the greatest influence on me. Indepted for a lifetime! May my Lord immensely bless them both . Heartily speaking, i look up to both of them as grandfather figures for me Regards From Delhi
@junaidjan16767 ай бұрын
صوفی صاحب سیاسی سرگرمیوں میں رہا ہے ان معاملات پر ان کی باتوں میں وزن ہوتا ہے لیکن ان کی مہربانی ہوگی اگر پختونوں کی تاریخ پر راۓ زنی سے اجتناب برتیں کہ یہ ان کا نہ کبھی مضمون رہا ہے نہ ان کا میدان ہے- ان کی سوچ کے مطابق یہ پورا خطّہ ترکوں اور فارسیوں سے بھرا پڑا تھا بس تین چار سو سال پہلے کچھ معجزہ ہؤا اور ایک یا ڈیڑھ کروڑ پختون قوم آسمان سے گر پڑی- اس لیئے قدیم تاریخ نہ تو اس قوم کی کوئی ہے نہ اس زبان اور کلچر کی-
@roozmuhammadnaziri9137 ай бұрын
ماشاءالله الله آپ کو صحت دے زبان الگ الگ ہے انسان ایک ہی ہیں ہر قوم میں الگ الگ لوگ ہیں ایک ماحول میں ایک علاقے میں رہنے کے وجے سے ایک زبان بولنے لگتے ہیں حقیقت یہی ہے سب بہایی بہایی