Noon Meem Rashid ki Nazm "Hasan Koozagar" ka Tajziya-o-Tafheem | Dr Ravish Nadeem & Dr Snobar Altaf

  Рет қаралды 5,610

The Black Hole

The Black Hole

Жыл бұрын

حسن کوزہ گر: تجزیہ و تفہیم
ن، م راشد جدید اردو شاعری/ نظم نگاری کا اہم ترین نام ہے۔ ان کی شہرہ آفاق نظم "حَسن کوزہ گر" کو نہ صرف اردو ادب میں ایک ممتاز حیثیت حاصل ہے بلکہ اسے ان کی بہترین تخلیق بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس معرکۃ الآرا فن پارے کی تفہیم و تجزیہ اردو ناقدین کے ہاں ہمیشہ دلچسپ عمل رہا ہے کیونکہ اس فنی شاہکار کو فکری سطح پر بھی ایک انفرادیت حاصل ہے۔ یہ طویل نظم چار حصوں پر مشتمل ہے جسے مختلف ادوار میں مختلف مجموعوں کا حصہ بنایا گیا۔
اس سیشن میں اسی نظم کا تجزیہ اور معنوی و فنی تفہیم کی جائے گی۔ اس کے لئے شریک گفتگو ہیں ڈاکٹر روش ندیم اور ڈاکٹر صنوبر الطاف۔

Пікірлер: 26
@surenderbhutani3470
@surenderbhutani3470 Жыл бұрын
An excellent discussion. More people should read Rashid's poems. Dr Surender Bhutani in Warsaw (Poland)
@shaziaakbar298
@shaziaakbar298 Жыл бұрын
عمدہ گفتگو۔ صنوبر جی اور ڈاکٹر روش ندیم سلامت رہیں
@muhammadrazatharaj
@muhammadrazatharaj Жыл бұрын
I have composed my new mathematical discoveries as well as creative urdu literature in form of short book of 28 pages
@SwitzerlandEducation4471
@SwitzerlandEducation4471 Жыл бұрын
میں پاکستانی حکومت ہے گزارش کرتا ہوں کی جتنے بھی لوگ کمنٹ کر رہے ہیں ان کے لیے تنخواہ کا انتظام کیا جائے
@rajaamir9528
@rajaamir9528 Жыл бұрын
😂
@iramasim5876
@iramasim5876 4 күн бұрын
Umda discussion
@Homeopathe
@Homeopathe Жыл бұрын
Excellent
@knowlegepoint1215
@knowlegepoint1215 Жыл бұрын
Shahzad Ahmad watching from Lawa, Talagang. That's my favorite
@aasmaaslam-hc3fb
@aasmaaslam-hc3fb Жыл бұрын
بہت عمدہ انداز
@hijabi_46
@hijabi_46 Жыл бұрын
Bhot khoobsurat aur informative ❤️ Mam Sanoober ❤️
@shahidakhanam1049
@shahidakhanam1049 Жыл бұрын
MashAllah kamal
@abdurrehman9940
@abdurrehman9940 Жыл бұрын
Enlightening and informative session. Rashid seldom rose above the mundane and mediocre. He employs lofty imagery to attract attention but his poetry emblems decadence and is largely shallow. Poets like Makhdoom Mohyuddin, Jazbi, Tasaddaq Hussain Khalid, and Majaz also merit attention on such platforms.
@sheryazdan8520
@sheryazdan8520 Жыл бұрын
Watched ❤
@SafeerTheActingCoach
@SafeerTheActingCoach 6 ай бұрын
بہت خوب
@sayitall944
@sayitall944 Жыл бұрын
Thank you; hugely indebted to your contribution
@wajahatahmed7935
@wajahatahmed7935 4 ай бұрын
بہت اعلی گفتگو❤
@ihtishamkazim7935
@ihtishamkazim7935 4 ай бұрын
یہ زبان کا مسئلہ ہے۔ آپ نے جن ماڈرن شعراء کے نام گنوائے وہ پنجابی ہو کر دوسروں کی زبان میں لکھتے رہے تو وہ راوی کی بجائے دجلہ ہی لکھیں گے۔ سیدھی سی بات ہے۔
@natalyakamal1745
@natalyakamal1745 5 ай бұрын
very informative conversation.. really enjoyed it
@natalyakamal1745
@natalyakamal1745 3 ай бұрын
kzfaq.info/get/bejne/ha1-hZqZsJfPenU.html a good rendition of all three parts of poem
@sajidabbas1338
@sajidabbas1338 Жыл бұрын
دلکش قرآت
@Zaid_Ilahi
@Zaid_Ilahi 6 ай бұрын
Majrooh sultanpuri ne john elia ko shayro ka shayar kaha hai
@rajajaved1986
@rajajaved1986 Ай бұрын
ایک تو شاعری مبالغے کی صنف ھے دوسرے جب کسی انسان کے اندر وہ شاعر ھو یا کوئی اور غم و غصہ کے جذبات اور اس کے نتیجے میں ردعمل کی نفسیات پیدا ھو جائے تو اس کا فکر اس کی سوچ اور اس کا عمل راست ہموار اور متواتر نہیں رہتا۔ شاعر و ادیب نے اپنے ایگریشن کا اظہار اپنی تحریروں ھی میں کرنا ھوتا ھے۔ کوئی اس کا اظہار میدان جنگ میں کرتا ھے کوئی میدان سیاست میں اور کوئی اپنے گگر والوں یا ملازمین پر۔ جب انسان اپنے سیکھے پڑھے ھوئے ھی کو آخری حد سمجھ لیتا ھے اور علوم کی جستجو کا افر جاری نہیں رکھتا اور اگر رکھتا بھی ھے تو اپنی افتاد طبع ھی کے موافق تو پھر نتیجہ ردعمل کی نفسیات اور اس کے نتیجے میں نقصان کے سوائے کچھ نہیں نکلتا۔ وہ نقصان جان مال وقت علم ادب عقل گھر کاروبار ملازمت کئی شکلوں میں ھو سکتا ھے۔ جب شاعر یا کوئی شخص اس طرح کی بہکی بات کرتا ھے جیسا کہ راشد نے اس نظم میں کی کہ فرشتے و جنازے والی بات تو کیا وہ الله تعالٰی کو پروووک کر رھے تھے کہ جیسا راشد جلدبازی میں چاہتے ہیں کہ الله تعالٰی غصے میں آ کر وہ جام فورا کر دیں؟ دراصل ہمارا تعارف اللہ تعالی کی ذات کے ساتھ ٹھیک نہیں اس لئے غلطی کھا جاتے ہیں۔ دوسرے جناب استاذ فرماتے کہ انسانی علم و عمل سعی و خطا کے مراحل سے گزر کر ھی کندن ھوتا ھے۔ میں تو اسی لئے ایک حد تک شعراء کو رعایتی نمبر دیتا ھوں۔ کہ نہ جانے کب وہ پیاسے کتے کو اپنے موزے سے پانی پلا کر مقرب ھو چکا ھو؟؟
@rajajaved1986
@rajajaved1986 Ай бұрын
اور آپ بار بار حصہ اول سےبایر نکل رھے ہیں۔ اس کے اندر رہ کر ھی اس نظم کی کامل تشریح ھو سکتی ھے۔ جہاں زاد ۔۔ کوزہ گر کی کوئی خوبرو عورت محبوبہ نہیں بلکہ اس کی تخیلی منزل ھے ۔ وہ مقام بلند ھے جس تک وہ پہنچنا چاہتا ھے۔ معاشی معاشرتی اور شخصی اعتبار سے۔ لیکن جب اسے ناموافق حالات کے تھپیڑے لگتے ہیں۔ رکاوٹ و مخالفت کی صورت میں پشیمانی اور ناکامی سے سابقہ پڑتا ھے تو وہ تو حسن کوزہ گر اندر سے ٹوٹ جاتا ھے شکستہ دل ھو جاتا ھے دنیا کے دھوکے اسے بے جان کر دیتے ہیں اور مایوسی کے گہرے سائے اسے چاروں طرف سے گھیر لیتے ہیں۔ تو overwhelming اسے کسی کام کا نہیں چھوڑتی۔ ہاتھ پیر سلامت ہیں دل و جگر دھڑکتے ہیں لیکن دناغ کام نہیں کرتا۔ کارخانہ مشینری خام مال سب کچھ موجود ھے لیکن اس کے اندر کام کاروبار کرنے کا جذبہ رغبت پیدا ھی نہیں ھوتی۔ قدیم خیالوں اور خوابوں میں کھویا رہتا ھے۔ بچپن لڑکپن جوانی کے تازیانے لاتا ھے۔ جا کر اپنے کارخانے میں بیٹھتا بھی ھے اپنے اوزار اور سامان بھی دیکھتا ھے لیکن نہ تو آنکھوں میں چمک پیدا ھوتی ھے اورنہ ھی احساس ذمہ داری جنم لیتا ھے۔ اپنی روزی روٹی کا فکر ھے نہ بیوی بچوں کی پرورش کا۔ نہ ان کی تعلیم و تربیت سے دلچسپی باقی ھے اور نہ ھی بیوی کے ساتھ خلوت کی خواہش ھی جنم لیتی ھے۔ اور وہ بھی تپ کر کندن ھو رھی ھوتی ھے۔ اس پر دن مہینے اور سال بن کر گزر رھے ہیں گھر میں جو کچھ جمع پونجی تھی اپنوں کا ساتھ تھا سب دھیرے دھیرے کھایا جاتا ریا۔ جب نوبت فاقوں سے آگے بڑھ کر جان تک آن پینچی تو سوختہ بخت تڑپ کر بولی اور اپنے زخمی دل و جگر سینے سے نکال کر حسن کے قدموں میں ڈال دئے کہ اب بچوں کا درد اور نہیں دیکھا جاتا۔ حسن اب تمہیں ہر حال میں یہ دیوانگی ترک کرنا ھو گی۔ میں تجھ پر نثار ھوں لیکن اب تجھے بچوں کیلئے ایثار کرنا ھو گا۔ ہوش میں آنا ھو گا۔ حسن کوزہ گر جو کہ نو سال سے نہیں بلکہ اب کی بار نو سال سے ہیلنگ پراسیس سے گزر ریا تھا۔ علم و ادب خواب و خیال اور ری تھنکنگ کی دنیائیں کھنگال رہا تھا۔ خدائے مہربان کی رحمت سے اس کے اندر بیداری کی ایک تازہ لہر پیدا ھوتی ھے۔ ایک بار پھر جہاں زاد اپنے خواب اور ان کی منزلیں دیکھتا اور متعین کرتا ھے۔ اس احساس کمتری اور ناامیدی کے ملبے سے نکلتا ھے جو ناکامیوں نے اسے تحفے میں دیا ھوتا ھے۔ پہلے وہ صرف اپنے خوابوں کا اسیر ھوتا ھے اب بچے جوان ھو رھے ہیں ان کی کامیابیوں کے خواب بھی اپنی آنکھوں میں سجا لیتا ھے اور اپنی منصبی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لئے تیار ھو جاتا ھے اور سوختہ بخت کو بھی اپنی منزل میں شریک کر لیتا ھے اس کو بھی اپنی زندگی کے خوبصورت سفر میں شریک کر لیتا ھے۔ اور اس عزم کے ساتھ کاروبار شروع کرتا ھے کہ الله تعالٰی کے فضل و کرم سے اب کہ ہند و سندھ جیتے گا ان شاءاللہ۔ راشد جیسے بڑے لوگوں کی جہاں زاد کوئی حسین و جمیل خاتون نہیں ھوتی بلکہ ان ایسوں کی دین و دنیا کی منزل معیشت و معاشرت کی منزل وجاہت و سربلندی کی منزل جہاں زاد ھوتی ھے۔ اور چونکہ عورت پرست نہیں ھوتے اس لئے ان کی سوختہ بخت اپنے بچوں اور میاں کے لئے سائبان بنی رہتی ھے ڈھال بنی رہتی ھے۔
@rajajaved1986
@rajajaved1986 Ай бұрын
ہمارے شعراء ایران عرب ترکی لکھنؤ دلی سے بایر کیوں نہیں نکلے ؟ اس لئے کہ ایران صفوی سلطنت کی علامت ھے ترکی سلطنت عثمانیہ کی علامت ھے عرب خلافت راشدہ کی علامت ھے اور دلی مغلیہ سلطنت کی علامت ھے ان شاعروں اور ادیبوں کے دلوں میں جو تیر پیوست ھے ناں وہ مسلمانوں اور ان کی سلطنتوں کے زوال کا ھے اور یہ خون کا مسلسل رساؤ اسی وجہ سے ھے۔
@rajajaved1986
@rajajaved1986 Ай бұрын
وصال کہیں نہیں بلکہ ڈسکوری ھے دریافت ھے ان نکات کی جو اسے ازسرنو زندہ زندگی اور اس کے تقاضوں کی جانب لوٹا دیتی ھے۔ ۔
@rajajaved1986
@rajajaved1986 Ай бұрын
یعنی راشد مشرق و مغرب کے تفاوت کو ماضی اور حال کو سیدھے سیدھے نام لیکر بیان نہیں کر سکتا تھا؟ حد کرتے ہیں یہ ترجمہ و تلخیص کرنے والے بھی۔ کہاں کی بات کہاں ملاتے ہیں۔ صاحبو اور صاحبہ ہوش کے ناخن لو۔ سیدھے سیدھے ایک بندے پر گزرنے والے احوال ہیں جو راشد نے تمثیل میں بیان کر دئے ہیں۔ اور عین ممکن ھے کہ یہ شخص خود راشد ھو یا اس کا کوئی ایسا قریبی جس کی چوٹ راشد نے اپنے دل پر لی ھو اور عین ممکن ھے کہ راشد نے کسی کو اس طرح کوزہ گری کرتے قریب سے اور بار بار دیکھا ھو اس کی حالتوں اور حالات کا جائزہ لیتا رہا ھو اور جب وقت پڑا تو اس کوزہ گر لے نام سے اپنا دل کھول کے رکھ دیا۔ مشرق و مغربی بحث تو بندہ سیدھے نام لے کر کرتا ھے۔ اس میں کون سی پابندی تھی کہ ضیاء صاحب کا مارشل لاء لگا تھا اور مشرق و مغرب کے اختلاف پر مباحثہ پر قلعہ میں ڈال دیا جانا تھا۔ حد کرتے ہیں یہ لوگ بھی ۔۔۔۔
Bony Just Wants To Take A Shower #animation
00:10
GREEN MAX
Рет қаралды 6 МЛН
ROLLING DOWN
00:20
Natan por Aí
Рет қаралды 7 МЛН
Can A Seed Grow In Your Nose? 🤔
00:33
Zack D. Films
Рет қаралды 32 МЛН
The Rise of Suicide Cases in Gilgit-Baltistan and Chitral | Farnood Alam
1:47:46
Noon Meem Rashid (1) ن م راشد - Ahmad Javaid
48:12
Ahmad Javaid
Рет қаралды 14 М.
Rawalpindi ke Fasadaat jinhon ne Taqseem ki Tareekh Badal di | Sajjad Azhar
1:20:50
Off The Record | Kashif Abbasi | ARY News | 15th August 2024
37:10
Hasan Kooza Gar | Zia Mohyeddin Reads, Vol.2 | Noon Meem Rashid
5:45
Neoliberalism and Pakistan’s Rentier Economy | Abbas Moosvi
1:35:36
The Black Hole
Рет қаралды 8 М.
Bony Just Wants To Take A Shower #animation
00:10
GREEN MAX
Рет қаралды 6 МЛН